Certain sections of the national press have published news items on 09th January 2025 regarding FBR's new process of monitoring the Transit cargo according to which satellite tracking has been replaced with human monitoring only. It has been reported in the press that the license of the only company having satellite tracking system has been revoked abruptly and the same has been awarded to four tracking companies which qualified technically four years ago. It was alleged that these companies do not possess modern tracking equipment and significant experience. Such news items are based on lack of understanding about the previous system, the present interim arrangement and FBR's whole hearted efforts to put in place a vibrant, risk free and state of the art technology based new system.
2. The license of the company that was tracking the cargo movement since 2013 was not terminated abruptly and without valid grounds rather it was done after following the due process of law and on account of following charges:
* Outdated tracking technology,
* Frequent technical faults,
* Inability to perform the live satellite tracking en-route but charging fee to the tune of Rs.445 million and making windfall profits
* Suspension of its operations due to cyber-attacks
* Multiple cases were registered by various field formations on account of different violations
* During the course of hearing TPL accepted that its devices were unable to provide satellite services and they send unnecessary or frivolous alerts.
This resulted in breaking the monopoly/hegemony of the company providing substandard services while charging exorbitant charges making windfall profits and compromising the integrity of the en-route cargo.
3.The credentials of four companies entrusted to task of tracking transit cargo these companies were technically evaluated and found eligible by the Licensing Committee and in fact they were granted the license under Tracking and Monitoring of Cargo Rules but the same had to be cancelled in view of the court cases. The following steps have been taken to ensure safe transportation of transit & transshipment cargo during the interim time:
(i). Installation of PMD devices on vehicles.
(ii). Movement of cargo in convoys under Customs escort from the port of arrival till the port of destination.
(iii). Selected Scanning of the cargo is also being done at both the ports of destination and arrival to guarantee the safety of cargo and provide deterrence against any possible pilferage incident.
(iv). A centralized Customs Control Room working 24/7 has been established for real time tracking and monitoring en-route vehicles
(v). Effective surveillance of ATT/TP cargo by the field units of enforcement formations throughout the network
4.FBR has already initiated the tendering process of new EOI to select well qualified companies after competitive and transparent bidding process to ensure the newest technologies are deployed at the earliest for effective cargo tracking and monitoring. The requirement of Container Surveillance Devices (CSDs) for the tracking companies has not been discontinued rather the new cargo tracking and monitoring system envisaged by FBR aims at utilizing the latest GSM and Satellite tracking technologies.
The ongoing fresh Expression of Interest (EOI) process will lead to selection of qualified companies after competitive and transparent process to ensure the newest technologies are deployed at the earliest for fool proof cargo tracking and monitoring.
پریس ریلیز
ٹرانزٹ اینڈ ٹرانس شپمنٹ کارگو کی مانیٹرنگ
9 جنوری 2025 کو میڈیا کے کچھ حلقوں میں خبریں شائع ہوئیں جن میں کہا گیا کہ ایف بی آر نے ٹرانزٹ کارگو کی سیٹلائٹ ٹریکنگ کی جگہ صرف انسانی نگرانی کا نیا نظام متعارف کرا دیا ہے۔ ان خبروں میں کہا گیا کہ سیٹلائٹ ٹریکنگ سسٹم رکھنے والی واحد کمپنی کا لائسنس اچانک منسوخ کر دیا گیا اور یہ لائسنس چار ٹریکنگ کمپنیوں کو دیا گیا ہے جو تکنیکی طور پر چار سال پہلے اہل قرار دی گئی تھیں۔ یہ بھی کہا گیا کہ ان کمپنیوں کے پاس جدید ٹریکنگ آلات اور خاطر خواہ تجربہ نہیں ہے۔
ایسی خبریں سابقہ نظام، موجودہ عبوری انتظامات اور ایف بی آر کی جدید، محفوظ اور سٹیٹ آف دی آرٹ ٹیکنالوجی پر مبنی نظام وضع کرنے کی مخلصانہ کوششوں سے لاعلمی پر مبنی ہیں۔
2. وہ کمپنی جو 2013 سے کارگو کی نقل و حرکت کی ٹریکنگ کر رہی تھی، اس کا لائسنس اچانک یا غیر معقول وجوہات پر منسوخ نہیں کیا گیا بلکہ یہ تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد اور درج ذیل حقائق کی بنیاد پر کیا گیا:
• پرانی ٹریکنگ ٹیکنالوجی
• بار بار تکنیکی خرابیاں پیداہونا
• ترسیل کے دوران سیٹلائٹ کے ذریعے براہِ راست ٹریکنگ میں ناکامی کے باوجود 445 ملین روپے فیس وصول کر نا اور غیرمعمولی منافع کمانا • سائبر حملوں کے باعث آپریشنز کی معطلی
• کئی فیلڈ فارمیشنز کی طرف سے مختلف خلاف ورزیوں پر متعدد مقدمات کا اندراج • سماعت کے دوران TPL نے تسلیم کیا کہ اس کے آلات سیٹلائٹ خدمات فراہم کرنے کے قابل نہیں ہیں اور غیر ضروری یا بے بنیاد الرٹس بھیجتے ہیں۔
یہ اقدامات غیر معیاری خدمات فراہم کرنے والی کمپنی کی اجارہ داری ختم کرنے کے لیے اٹھائے گئے جو انتہائی زیادہ فیس لے کر غیرمعمولی منافع کما رہی تھی اور کارگو کی حفاظت کو بھی خطرے میں ڈال رہی تھی۔
3. جن چار کمپنیوں کو ٹرانزٹ کارگو کی ٹریکنگ کا کام سونپا گیا ہے ان کی اہلیت کا تکنیکی جائزہ لیا گیا تھا اور انہیں لائسنسنگ کمیٹی نے اہل قرار دیا تھا۔ دراصل یہ کمپنیاں "ٹریکنگ اینڈ مانیٹرنگ آف کارگو رولز" کے تحت لائسنس حاصل کر چکی تھیں لیکن عدالتی مقدمات کے پیش نظر ان کے لائسنس منسوخ کرنا پڑے تھے۔ عبوری مدت میں ٹرانزٹ اور ٹرانس شپمنٹ کارگو کی محفوظ نقل و حمل کے لیے درج ذیل اقدامات کیے گئے ہیں:
۔ گاڑیوں پر PMD آلات کی تنصیب ۔ کسٹمز کی نگرانی میں کارگو کی کانوائے کی صورت میں نقل و حمل ، ۔ کارگو کی اسکیننگ کے ذریعے اس کی بحفاظت نقل وحمل اور چوری کے کسی بھی واقعہ کی روک تھام کو یقینی بنانا۔ ۔ کارگو کی نقل وحمل کے دوران گاڑیوں کی رئیل ٹائم ٹریکنگ اور مانیٹرنگ کے لیے 7 /24 فعال مرکزی کسٹمز کنٹرول روم کا قیام -انفورسمنٹ فارمیشنز کے فیلڈ یونٹس کے نیٹ ورک کے ذریعے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور ٹرانس شپمنٹ کارگو کی موثر نگرانی
4. ایف بی آر پہلے ہی نئے "ایکسپریشن آف انٹرسٹ" (EOI) کے ٹینڈرنگ عمل کا آغاز کر چکا ہے تاکہ مقابلہ جاتی اور شفاف نیلامی کے ذریعے اہل کمپنیوں کا انتخاب کیا جا سکے اور جلد از جلد جدید ترین ٹیکنالوجی کو مؤثر کارگو ٹریکنگ اور مانیٹرنگ کے لیے استعمال کیا جا سکے ۔ کنٹینر سرویلنس ڈیوائسز (CSDs) کا تقاضا ختم نہیں کیا گیا بلکہ ایف بی آر کے نئے نظام میں جدیدترین GSM اور سیٹلائٹ ٹریکنگ ٹیکنالوجیز شامل ہوں گی۔ ایکسپریشن آف انٹرسٹ" (EOI) کے جاری عمل کے ذریعے شفاف اور مقابلہ جاتی طریقہ کار کے تحت اہل کمپنیوں کا انتخاب کیا جائے گا تاکہ مؤثر اور محفوظ کارگو ٹریکنگ اور مانیٹرنگ کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی بروئے کار لائی جا سکے۔