Placeholder image

FBR Press Release

Latest FBR Releases

FBR Registers 28.6% Growth During July, 2021-April, 2022 Despite Massive Tax Relief

Federal Board of Revenue (FBR) has released the provisional revenue collection figures for the months July, 2021- April, 2022 of current Financial Year 2021-22. According to the provisional information, FBR has collected net revenue of Rs. 4,858 billion during July, 2021-April, 2022 of current Financial Year 2021-22, which has exceeded the target of by Rs. 239 billion. This represents a growth of about 28.6% over the collection of Rs. 3,778 billion during the same period, last year. The net collection for the month of April, 2022 realized Rs. 480 billion representing an increase of 24.9 % over Rs. 384 billion collected in April, 2021. On the other hand, the gross collections increased from Rs. 3,981 billion during July, 2020-April, 2021 to Rs 5,122 billion in current Financial Year July, 2021- April, 2022, showing an increase of 28.7%. Likewise, the amount of refunds disbursed during April, 2022 was Rs.34.6 Billion while in April, 2021 the refunds disbursed were Rs.19.6 Billion, registering an increase of 76.2%. Similarly, refunds worth Rs 264 billion have been disbursed during July, 2021- April, 2022 compared to Rs 203 billion paid last year, showing an increase of 30.1%.
 
It is pertinent to mention that even though FBR had agreed to a target of Rs. 6100 billion with the IMF, the same was never made a target of FBR. So now FBR would need Rs. 484.5 billion per month to achieve the initial target of Rs.5829 billion and Rs. 621 billion each in May & June to achieve the revised target of Rs. 6100 illion. The present government is fully determined to collect Rs. 6100 billion in this fiscal year.
 
Needless to add that the ongoing unprecedented and constant growth trajectory in revenue collection has been achieved despite massive tax relief given by the government on various essential items to common man. For the first time ever in the country’s history, Sales Tax on all POL products has been reduced to zero which cost FBR Rs. 45 Billion in April, 2022. Likewise, the revenue impact of Sales Tax exemptions provided to Fertilizers, Pesticides, Tractors, Vehicles, and Oil & Ghee come to Rs.18 Billion per month. Similarly, zero rating on Pharmaceutical products has cost FBR Rs. 10 Billion in Sales Tax during the month of April, 2022. Thus, in aggregate these relief measures have impacted revenue collection by approximately Rs. 73 Billion during the month of April, 2022. Furthermore, the political uncertainty and import compression also negatively impacted revenue collection during April. 
 
It is worth sharing that FBR has introduced a number of innovative interventions both at policy and operational level with a view to maximize revenue potential through digitization, transparency, and taxpayers' facilitation. This has not only resulted in ensuring the ease of doing business but also translated in a healthy and steady growth in revenue collection. Likewise, the incumbent top leadership of FBR has launched a new culture of clean taxation with a clear focus on collecting only the fair tax and not holding up refunds which are due to be paid. This has not only fast tracked the process of bridging the trust deficit between FBR and Taxpayers but also ensured the much-needed cash liquidity for business community. That's precisely why FBR continues to surpass its assigned revenue targets despite challenges and price stabilization measures adopted by the government.
 
 
بڑے ٹیکس ریلیف کے باوجود ایف بی آر کے رواں مالی کے سال دوران حاصل شدہ محاصل میں 28.6 فیصد اضافہ
 
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے رواں مالی سال 2021-22 کے دوران جولائی 2021 سے لے کر اپریل 2022 تک کے عرصے میں حاصل کردہ محصولات کی ابتدائی تفصیلات جاری کردی ہیں۔ ابتدائی معلومات کے مطابق رواں مالی سال کے دوران ایف بی آر نے 4858ارب روپے کے محصولات اکٹھے کئے ہیں جوکہ طے شدہ ہدف سے 239 ارب روپے زیادہ ہیں۔ یہ اضافہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران اکٹھے ہونے والے محصولات سے 28.6 فیصد زیادہ ہے۔ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں حاصل شدہ محصولات 3778ارب روپے تھے۔ رواں مالی سال کے اپریل کے مہینے میں 480 ارب روپے کے محصولات اکٹھے ہوئے ہیں جوکہ گزشتہ مالی سال کے اپریل کے مقابلے میں 24.9 فیصد زیادہ ہیں۔ گزشتہ مالی سال میں اپریل کےمہینے میں 384ارب روپے جمع ہوئے تھے۔
 
دوسری جانب مجموعی قومی آمدن میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے جوکہ جولائی 2020 تا اپریل 2021 تک 3981 ارب روپے تھے اور موجودہ مالی سال کے جولائی 2021 تا اپریل 2022 تک حاصل شدہ مجموعی قومی آمدن 5122ارب روپے تھی۔اس طرح اس مد میں موجودہ مالی سال میں گزشتہ مالی سال کی نسبت 28.6 فیصد اضافہ ہوا۔ اسی طرح رواں مالی سال کے اپریل کے مہینے میں 34.6 ارب روپے کے ری فنڈز جاری کئے گئےجوکہ گزشتہ مالی سال کے اپریل کے مہینے میں جاری ہونے والے ری فنڈز 19.6ارب روپے تھے۔ یوں گزشتہ مالی سال کے اپریل میں جاری ہونے والے ری فنڈز کی رقم میں اس سال 76.2فیصد اضافہ ہوا۔ اسی طرح جولائی 2021 تا اپریل  2022 تک 264ارب روپے بطور ری فنڈ جاری کئے گئے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 203ارب روپے ری فنڈ کئے گئے تھے۔ یہ اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ رواں مالی سال میں جاری ہونے والے ری فنڈز کی رقم گزشتہ سال کے مقابلے میں 30.1 فیصد زیادہ ہے۔
 
اگرچہ ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق 6100 ارب روپے کے محصولات کے ہدف پر رضامندی ظاہرکی ہے تاہم یہ رقم اس سے پہلے ایف بی آر کا طے شدہ ہدف نہیں تھی لہذا اس بڑے ہدف کے حصول کے لئے ایف بی آر کو ہر مہینے 484.5ارب روپے کے محصولات اکٹھے کرنا ہوں گے  تاکہ پہلے 5829 ارب روپے کا ابتدائی ہدف پورا ہوسکے اور بعد ازاں مئی اور جون  میں ماہانہ 621 ارب روپے کے محصولات اکٹھے کرنا ہوں گے تاکہ 6100 ارب روپے کا نظرثانی شدہ ہدف پورا ہوسکے۔ موجودہ حکومت کا مکمل عزم ہے کہ وہ موجودہ مالی سال میں 6100 ارب روپے کے محصولات کا ہدف حاصل کرے گی۔
 
 یاد رہے کہ محصولات کے حصول کی شرح میں مسلسل اور مستقل اضافہ حکومت کی جانب سے عام آدمی کو جملہ اشیائے ضروریہ پر دی جانے والی ٹیکس سہولت کے باوجود ہورہا ہے۔ ملک میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ تمام پی اوایل مصنوعات پر سیلز ٹیکس ختم کردیا گیا ہو۔ اس کی وجہ سے ایف بی آر کو صرف اپریل کے مہینے میں متوقع محصولات میں سے 45 ارب روپے کم ہوئے۔ اسی طرح جب کھادوں، کیڑے مار ادویات، ٹریکٹرز، گاڑیوں اور تیل و گھی پر سیلز ٹیکس میں چھوٹ دی گئی تو اس وجہ سے ملکی خزانے میں ماہانہ 18ارب روپے کم جمع ہوئے۔ اسی طرح ادویات کے شعبے میں زیروریٹنگ سےایف بی آر کے لئے صرف اپریل ہی کے مہینے میں 10 ارب روپے سیلز ٹیکس کم ہوگیا۔ ان تمام رعائتوں کے سبب صرف اپریل کے مہینے میں متوقع محصولات میں سے 73ارب روپے کم ہوئے۔ علاوہ ازیں سیاسی غیر یقینی اور درآمدی دباؤ نے بھی اپریل کے مہینے کے دوران محصولات کی وصولی پر منفی اثر ڈالا۔
 
 یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایف بی آر نے ڈیجیٹلائزیشن، شفافیت اور ٹیکس دہندگان کو سہولت کے ذریعے محصولات کے حصول کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے مقصد سے حکمت عملی اور عملدرآمد، دونوں سطحوں پر متعدد منفرد اقدامات کئے ہیں۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف کاروبار کرنے میں آسانی کو یقینی بنایا گیا ہے بلکہ محصولات کی وصولی میں صحت مندانہ مستحکم نمو بھی ہوئی ہے۔ اسی طرح ایف بی آر کی موجودہ اعلیٰ قیادت نےشفاف ٹیکسیشن کے ایک نئے کلچر کا آغاز کیا ہے جس کی واضح توجہ صرف ٹیکس کی منصفانہ وصولی پر ہے نہ کہ ادائیگی کے لئے جاری ہونے والے ریفنڈز کو روکنا ہے۔ جس کی وجہ سے نہ صرف ایف بی آر اور ٹیکس دہندگان کے درمیان اعتماد کی بحالی کے عمل کو تیزی سے بڑھایا گیا ہے بلکہ کاروباری برادری کے لیے انتہائی ضروری ترسیلات زر کو بھی یقینی بنایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایف بی آر حکومت کی طرف سے اپنائے گئے معاشی چیلنجوں اور قیمتوں میں استحکام کے اقدامات کے باوجود اپنے مقرر کردہ محصولاتی اہداف سے آگےبڑھ رہا ہے۔
.
Public Relations Wing
Apr 30, 2022
Copyright © . All rights reserved. Federal Board of Revenue Govt of Pakistan.